عنوان: عقلمندی اور ہمدردی نے ظالم بادشاہ کو بدل دیا

کہانی:

ایک زمانے میں، ایک ظالم بادشاہ تھا جس کا نام سکندر تھا۔ وہ اپنی رعایا پر ظلم و ستم کرتا تھا اور اس سے سب خوفزدہ تھے۔ ایک دن، بادشاہ نے اپنے وزراء کو حکم دیا کہ وہ دنیا میں سب سے عقل مند آدمی کو تلاش کریں اور اسے اس کے پاس لے آئیں۔

وزراء نے دنیا بھر میں سفر کیا اور کئی سالوں کی تلاش و جستجو کے بعد، آخر کار انہیں ایک عقلمند آدمی ملا جو ایک دور دراز گاؤں میں رہتا تھا۔ وہ ایک سادہ اور ہمدرد آدمی تھا۔

وزراء نے عقلمند آدمی کو بادشاہ کے پاس لے آیا۔ بادشاہ نے اس سے پوچھا، “تم دنیا میں سب سے عقل مند آدمی ہو؟”

عقلمند آدمی نے کہا، “نہیں، میں دنیا میں سب سے عقل مند آدمی نہیں ہوں۔ لیکن میں ایک بات جانتا ہوں، اور وہ یہ ہے کہ کوئی بھی آدمی دنیا میں سب سے عقل مند نہیں ہو سکتا۔”

بادشاہ سکندر عقلمند آدمی کے جواب سے بہت متاثر ہوا۔ اس نے اس سے کہا، “تم میرے وزیر اعظم بن جاؤ۔”

عقلمند آدمی نے بادشاہ کے وزیر اعظم بننے کی قبولیت کر لی۔ اس نے بادشاہ کو مشورہ دیا کہ وہ اپنی رعایا کے ساتھ مہربانی سے پیش آئے اور ان پر ظلم و ستم نہ کرے۔

بادشاہ سکندر نے اپنے وزیر اعظم کے مشورے پر عمل کیا۔ وہ اپنی رعایا کے ساتھ مہربانی سے پیش آنے لگا اور ان پر ظلم و ستم کرنا بند کر دیا۔ اس کی رعایا اس سے بہت خوش ہوئی اور اس کا بادشاہ کے طور پر احترام کرنے لگی۔

ایک دن، بادشاہ سکندر اپنے وزیر اعظم کے ساتھ شکار پر گیا۔ وہ جنگل میں ایک گھوڑے پر سوار جا رہے تھے جب کہ ان کا وزیر اعظم ان کے پیچھے ایک دوسرے گھوڑے پر سوار تھا۔

جنگل میں ایک ندی آئی۔ بادشاہ سکندر نے اپنے گھوڑے کو تیز کیا اور ندی کو چھلانگ لگا کر پار کر لیا۔ لیکن ان کا وزیر اعظم اپنے گھوڑے کو تیز نہ کر سکا اور ندی میں گر گیا۔

بادشاہ سکندر نے اپنے وزیر اعظم کو بچانے کے لیے ندی میں کود گیا۔ اس نے اپنے وزیر اعظم کو پکڑ لیا اور اسے ندی سے باہر لے آیا۔

جب بادشاہ سکندر اور ان کا وزیر اعظم ندی سے باہر آئے تو بادشاہ نے اپنے وزیر اعظم سے کہا، “آج تم نے میری جان بچائی ہے۔ تم میرے لیے سے بہت زیادہ قیمتی ہو۔”

عقلمند آدمی نے بادشاہ سے کہا، “بادشاہ سلامت، یہ میری خوش قسمتی ہے کہ میں آپ کی جان بچانے میں کامیاب ہوا۔ لیکن یہ یاد رکھیں کہ کوئی بھی آدمی دوسرے آدمی کے لیے اتنا قیمتی نہیں ہو سکتا جتنا کہ وہ خود اپنے لیے ہے۔”

بادشاہ سکندر عقلمند آدمی کے جواب سے بہت متاثر ہوا۔ اس نے اپنے وزیر اعظم سے کہا، “تم نے بہت سچ کہا۔ میں تم سے بہت زیادہ متاثر ہوں۔”

بادشاہ سکندر اور اس کے وزیر اعظم نے جنگل سے شکار کھیل کر واپسی کا سفر شروع کیا۔ جب وہ محل پہنچے تو بادشاہ نے اپنے وزیر اعظم کو ایک بڑا انعام دیا۔

بادشاہ سکندر اور اس کے وزیر اعظم نے طویل عرصے تک خوشی خوشی زندگی گزاری۔ بادشاہ سکندر اپنے وزیر اعظم کے مشورے پر عمل کرتا رہا اور اپنی رعایا کے ساتھ مہربانی سے پیش آتا رہا۔ اس کی رعایا اس سے بہت خوش تھی اور اس کا بادشاہ کے طور پر احترام کرتی تھی۔

Leave A Reply

Please enter your comment!
Please enter your name here